وَقُل رَّبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ
” اپنے رب سے دعا کرو کہ میں شیاطینی خیالات سے تیری پناہ مانگتاہوں۔ (٩٧)
31۔ مسلمانوں کو اہل کفر سے عفو و درگزر کرنے کی تعلیم دینے کے بعد، نبی کریم (ﷺ)اور ان کی امت کو شیطان کے نرغوں اور وسوسوں سے محفوظ رہنے کا طریقہ سکھایا جارہا ہے، کہ وہ اللہ کے ذریعے شیطان مردود اور اس کے وسوسوں سے پناہ مانگتے رہیں۔ امام احمد، ابو داؤد، ترمذی اور نسائی وغیرہم نے عبداللہ بن عمرو بن العاص سے روایت کی ہے کہ نبی کریم (ﷺ)صحابہ کرام کو سوتے وقت یہ دعا پڑھنے کی نصیحت کرتے تھے، تاکہ شیطان نیند کی حالت میں ڈرا نہ سکے۔ بسم اللہ اعوذ بکلمات اللہ التامۃ من غضبہ وعقابہ شر عبادہ ومن ھمزات الشیطان وان یحضرون،۔ میں اللہ کا نام لے کر سوتا ہوں، اللہ کے مکمل اور پورے کلمات کے ذریعہ اس کے غضب، اس کی سزا اس کے بندوں کے شر اور شیطان کے وسوسوں سے پناہ مانگتا ہوں اور اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس آئیں۔ راوی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو اپنے بالغ بچوں کو سوتے وقت یہ دعا پڑھنے کی تلقین کرتے تھے، اور نابالغوں کے گلے میں لکھ کر لٹکا دیتے تھے۔ مسند احمد میں ہے کہ خالد بن ولید نے نبی کریم (ﷺ)سے کہا، یا رسول اللہ (ﷺ) ! میں نیند میں ڈر جاتا ہوں، تو آپ نے ان سے کہا کہ جب اپنے بستر پر جاؤ تو یہ دعا پڑھ لو (جو ابھی گزری ہے) تو شیطان تمہارے قریب نہیں آئے گا، اور نقصان نہیں پہنچائے گا، اور ابو داؤأد و ترمذی نے روایت کی ہے کہ نبی کریم (ﷺ)شیطان سے پناہ مانگتے تھے اور کہتے تھے : اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطان الرجیم من ھمزہ ونفخہ ونفثہ۔ میں اللہ کے ذریعہ جو بڑا سننے والا اور بڑا جاننے والا ہے، مردود شیطان سے پناہ مانگتا ہوں، یعنی اس کے وسوسہ سے، پھونک مارنے سے، اور منہ سے تھوکنے سے پناہ مانگتا ہوں۔