وَلَوِ اتَّبَعَ الْحَقُّ أَهْوَاءَهُمْ لَفَسَدَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ بَلْ أَتَيْنَاهُم بِذِكْرِهِمْ فَهُمْ عَن ذِكْرِهِم مُّعْرِضُونَ
” اور اگر حق ان کی خواہشات کے پیچھے چلتا تو زمین، آسمان اور جو کچھ ان کے درمیان سب کا سب تباہ ہوجاتا۔ بلکہ ہم ان کے لیے نصیحت لائے ہیں اور وہ اپنی نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں۔“
21۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر و ضلالت کی مزید تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر دین اسلام ان کی خواہشات کی مطابق ہوتا تو نظام عالم درہم برہم ہوجاتا، اور آسمان اور زمین میں پائی جانے ولی تمام مخلوقات خواہشات نفس کی اتباع اور گناہوں کے ارتکاب کی وجہ سے تباہ و برباد ہوجاتیں، اس کے بعد قرآن نے ان کی عقل پر ماتم کیا ہے کہ قرآن اہل قریش کی زبان میں نازل ہوا ہے، اور انہی میں سے ایک فرد پر نازل ہوا ہے، یہ بات ان کے لیے باعث فخر و عزت تھی، لیکن انہوں نے اپنے کبر و نخوت کی وجہ سے اس سے منہ موڑ لیا ہے۔