سورة البقرة - آیت 265

وَمَثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ وَتَثْبِيتًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍ بِرَبْوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٌ فَآتَتْ أُكُلَهَا ضِعْفَيْنِ فَإِن لَّمْ يُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور ان لوگوں کی مثال جو اپنا مال اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور دل کی تسکین و یقین کے لیے خرچ کرتے ہیں اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہو اس پرزور دار بارش برسے تو وہ دو گنا پھل دے اگر اس پر تیز بارش نہ بھی برسے تو پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال دیکھ رہا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

دوسری قسم، ان لوگوں کی ہے جو اللہ کی رضا کے لیے صدق دل سے خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال بلند اور اونچی جگہ پر پائے جانے والے اس باغ کی ہے، جو ہوا اور آفتاب کی گرمی سے مستفید ہوتا ہے، اور وہاں پانی بھی خوب پایا جاتا ہے، اس لیے پیداوار دوگنی ہوتی ہے، اور اگر پانی اسے سیراب نہیں کرپاتا، تو شبنم ہی اتنی زیادہ گرتی ہے، اور اس باغ کی مٹی اتنی اچھی ہوتی ہے کہ وہی شبنم اس باغ کے درختوں کے بڑھنے اور لہلہانے کے لیے کافی ہوتی ہے۔