سورة البقرة - آیت 261

مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ ۗ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے بڑھا چڑھاکر دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا، خوب جاننے والا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

361: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی راہ میں خرچ کرنے کی زبردست ترغیب دلائی ہے، اور یہاں فی سبیل اللہ سے مراد ہر وہ راستہ ہے جو اللہ تک پہنچائے، جہاد فی سبیل اللہ، مسلمانوں کے لیے نفع بخش اعمال، مفید علوم کی نشر و اشاعت اور فقراء و مساکین پر خرچ کرنا اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے، اور ان نیکیوں میں اللہ تعالیٰ بڑھاوا دیتا ہے، صحیحین میں ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے، رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا کہ ابن آدم کے نیک کام کو اللہ تعالیٰ بڑھاتا ہے، ایک نیکی دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بڑھتی ہے۔ ابن مسعود (رض) کی روایت ہے کہ ایک آدمی ایک اونٹ لے کر رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس آیا اور کہا کہ اسے میں اللہ کی راہ میں دے رہا ہوں، تو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا کہ اس کے بدلے تمہیں قیامت کے دن اللہ سات سو اونٹنیاں دے گا (احمد، مسلم، نسائی، حاکم)