سورة الحج - آیت 1

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ ۚ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” لوگو ! اپنے رب سے ڈرو حقیقت یہ ہے کہ قیامت کا زلزلہ بڑا ہولناک ہے۔“ (١)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(1) اللہ تعالیٰ نے اس سورت کی ابتدا میں عام انسانوں کو مخاطب کر کے فرمایا ہے کہ تم لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہوئے زندگی گزارو، عمل صالح کرو اور برائیوں سے بچو، اس لیے کہ قیامت کا زلزلہ حادثہ عظیم ہوگا اور وہ اتنا دہشت ناک ہوگا کہ مارے خوف کے مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلانا بھول جائیں گی، حاملہ عورتوں کے حمل ساقط ہوجائیں گے اور ہر آدمی اپنا ہوش کھو بیٹھے گا اور ایسا معلوم ہوگا کہ جسے سب نے کوئی مدہوش کن چیز پی لی ہے، حالانکہ ایسی بات نہیں ہوگی، بلکہ شدت عذاب الہی کے تصور سے ان پر یہ کیفی طاری ہوگی۔ آیت (1) میں جس زلزلہ کا ذکر ہے وہ کب واقع ہوگا اس بارے میں مفسرین کی دو رائیں ہیں۔ پہلی رائے یہ ہے کہ یہ زلزلہ قیامت کی قریب ترین ایک نشانی ہے، یعنی قیامت سے پہلے دنیا کی زندگی میں واقع ہوگی، اس زلزلہ کے بعد آفتاب مغرب سے طلوع ہونے لگے گا، پہاڑ ریزے بن کر اڑنے لگیں گے زمین پر ایسا رعشہ طاری ہوگا کہ کوئی چیز اپنی جگہ پر باقی نہیں رہے گی، مائیں اپنے بچوں کو بھول جائیں گی،