يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ ۚ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ ۚ وَعْدًا عَلَيْنَا ۚ إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ
” وہ دن جب آسمان کو ہم یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے جیسے لکھے ہوئے اوراق لپیٹ دیے جاتے ہیں۔ جس طرح پہلے ہم نے تخلیق کی ابتدا کی تھی اسی طرح ہم پھر اس کا اعادہ کریں گے۔ یہ وعدہ ہمارے ذمےّ ہے اور یہ کام ہمیں ہر حال میں کرنا ہے۔
(٣٧) قیامت کے جس دن ا کا اوپر ذکر آیا ہے، اسی دن یہ بھی ہوگا کہ اللہ تعالیٰ آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ سے اس طرح لپیٹ دے گا جس طرح کوئی لکھنے والا نوشہ مکتوب لپیٹ دیتا ہے، تمام ستارے ٹوٹ کر بکھر جائیں گے، آفتاب و ماہتاب مضمحل ہو کر اپنی اپنی جگہ چھوڑ دیں گے، اور پورا نظام عالم درہم برہم ہوجائے گا، اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کو دوبارہ پیدا کرے گا، سب اپنی قبروں سے ننگے پاؤں، ننگے بدن اور غیر ختنہ شدہ اٹھیں گے، اللہ کا یہ وعدہ سچ ہے اور وہ ایسا کر کے رہے گا، اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔