سورة الأنبياء - آیت 101

إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُم مِّنَّا الْحُسْنَىٰ أُولَٰئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” وہ لوگ جن کے لیے پہلے سے ہماری طرف سے بھلائی کا فیصلہ ہوچکا ہے وہ یقیناً جہنم سے دور رکھیں جائیں گے۔ (١٠١)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(٣٦) کافروں کے بعد اب مومنوں کا حال بیان کیا جارہا ہے کہ جن لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے ازل میں نیک بختی اور اعمال صالحہ کے لیے توفیق مقدر کردی ہے، ابن جریر، طبری، طبرانی اور حاکم وغیرہم نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ جب آیت (٩٨) نازل ہوئی کہ تم اور تمہارے معبود سبھی جہنم کا ایندھن بنیں گے تو عبداللہ بن الزبعری نے رسول اللہ سے کہا، اے محمد ! کیا تم نہیں کہتے ہو کہ عزیر نیک تھے، عیسیٰ نیک تھے، اور مریم نیک تھیں؟ آپ نے کہا، ہاں۔ تو اس نے کہا کہ فرشتے، عیسی، عزیر اور مریم سب کی عبادت کچھ لوگ کرتے ہیں تو کیا یہ سبھی جہنم میں جائیں گے؟ تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ جو لوگ نیک ہیں اور ان کی عبادت ان کی مرضی کے بغیر کی جاتی ہے وہ جہنم کا ایندھن نہیں بنیں گے۔