سورة الأنبياء - آیت 88

فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ ۚ وَكَذَٰلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اس کو غم سے نجات دی اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیا کرتے ہیں۔“ (٨٨)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

پھر دعا کی تو اللہ نے قبول کرلی اور مچھلی نے ساحل پر آکر اپنے پیٹ سے انہیں باہر کردیا۔ ترمذی، نسائی اور حاکم وغیرہم نے سعد بن ابی وقاص سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : یونس کی دعا جب وہ مچھلی کے پیٹ میں تھے : لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین۔ تھی، جب بھی کوئی مسلمان اپنے رب سے کسی حاجت کے لیے یہ دعا کرے گا قبول کی جائے گی۔ محدث البانی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے، احمد حاکم اور ترمذی نے ابن مسعود سے روایت کی ہے کہ آیت میں ظلمات یعنی تاریکیوں سے مراد رات کی تاریکی، مچھلی کے پیٹ کی تاریکی، اور سمندر کی تاریکی ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ یونس (علیہ السلام) کی ناراضگی اللہ کے لیے اپنی قوم کے کفر کی وجہ سے تھی، لیکن ان سے بھول یہ ہوئی تھی کہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے کا انتظار کیے بغیر نینوی ٰسے چلے گئے تھے، اسی لیے جب دعا کی تو اپنے آپ کو ظالم کہا، یونس (علیہ السلام) کے نینویٰ سے چلے جانے کے بعد جب ان کی قوم کو عذاب کا یقین ہوگیا تو انہوں نے فورا توبہ کرلی، اور ایمان لے آئے، تو اللہ نے عذاب کو اٹھا لیا جس کی تفصیل سورۃ یونس آیت (٩٨) میں گزر چکی ہے۔