سورة طه - آیت 72

قَالُوا لَن نُّؤْثِرَكَ عَلَىٰ مَا جَاءَنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالَّذِي فَطَرَنَا ۖ فَاقْضِ مَا أَنتَ قَاضٍ ۖ إِنَّمَا تَقْضِي هَٰذِهِ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جادوگروں نے جواب دیا قسم ہے اس ذات کی جس نے ہمیں پیدا کیا ہے یہ کبھی نہیں ہوسکتا کہ ہم واضح نشانیاں آجانے کے بعد بھی تجھے ترجیح دیں تو جو کچھ کرنا چاہتا ہے کرلے۔ تو بس اسی دنیا کی زندگی کا فیصلہ کرسکتا ہے۔ (٧٢)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(٢٦) ان جادوگر مسلمانوں پر اس کی دھمکی کا کوئی اثر نہیں ہوا، سچ ہے کہ ایمان صادق کے سامنے دنیا کی کوئی طاقت پاؤں نہیں جما سکتی، اس کے سیل رواں میں ہر مادی قوت خس و خاشاک کی مانند بہہ جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے جن معجزات الہیہ کا ظہور ہوچکا ہے ان پر اس ذات برحق پر جس نے ہمیں پیدا کیا ہے ہم تمہیں ہرگز ترجیح نہیں دیں گے، اس لیے تمہیں جو کرنا ہو کر ڈالو، تمہارے فیصلے اور احکامات صرف اسی دنیا میں چلیں گے جو محض ایک عارضی ٹھکانا ہے، ہماری زندگی کا مقصد تو اب صرف آخرت کی کامیابی ہے۔ مفسر ابو السعود لکھتے ہیں کہ اگرچہ تفسیر کی بعض کتابوں میں آیا ہے کہ فرعون نے ان مسلمانوں کو سولی دے دی تھی، لیکن قرآن کریم یا رسول اللہ کی صحیح سنت سے ثبوت نہیں ملتا کہ فرعون نے اپنے قول پر عمل کر دکھایا تھا اور انہیں سولی دے دی تھی۔