سورة مريم - آیت 98

وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُم مِّنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان سے پہلی ہم کتنی ہی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں کیا آپ ان کا کوئی نشان پاتے ہیں یا ان کی بھنک بھی سنائی دیتی ہے۔“ (٩٨)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(57) اس آخری آیت میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم کو مخاطب کر کے کفار قریش کو نصیحت کی ہے کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی قوموں کو ہلاک کردیا جنہوں نے ہمارے رسولوں کی تکذیب کی اور ہماری دعوت کے خلاف سازشیں کیں، اب ان کا وجود باقی نہیں ہے، ان کے نام و نشان ایسے مٹ گئے کہ وہ بھولی بسری یاد بن گئی ہیں تو آپ کی قوم ان لوگوں کے انجام سے عبرت کیوں نہیں حاصل کرتی اور اللہ کے حضور شرک و معاصی سے تائب ہو کر مسلمان کیوں نہیں ہوجاتی؟