قَالَ أَرَاغِبٌ أَنتَ عَنْ آلِهَتِي يَا إِبْرَاهِيمُ ۖ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ لَأَرْجُمَنَّكَ ۖ وَاهْجُرْنِي مَلِيًّا
” باپ نے کہا اے ابراہیم کیا تو میرے معبودوں سے پھر گیا ہے اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے سنگسار کردوں گا۔ بس تو ہمیشہ کے لیے مجھ سے دور ہوجا۔“ (٤٦)
(27) آزر نے ان پیغمبرانہ نصیحتوں کا کوئی اثر قبول نہیں کیا اور نہایت ہی سختی کے ساتھ توحید کی دعوت کو ٹھکرا دیا اور دھمکی دیتے ہوئے کہا اے ابراہیم ! کیا تمہیں میرے معبودوں سے نفرت ہے کہ تم ان کی عیب جوئی کر رہے ہو؟ یاد رکھو ! اگر تم انہیں برا کہنے سے باز نہ آئے، اور اپنی نصیحتیں بند نہیں کیں تو میں تمہیں پتھر سے مار مار کر ہلاک کردوں گا۔ ایک دوسرا مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ پھر میں بھی برے اور قبیح الفاظ کے ساتھ تمہیں پوری قوم میں مشہور کردوں گا۔ اور دیکھو بہتر یہ ہے کہ تم مجھ سے دور ہوجاؤ قبل اس کے کہ تمہارے صحیح سالم جسم کو میری جانب سے نقصان پہنچے۔