مَا كَانَ لِلَّهِ أَن يَتَّخِذَ مِن وَلَدٍ ۖ سُبْحَانَهُ ۚ إِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ
اللہ کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے۔ وہ پاک ہے جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتا ہے۔“ (٣٥)
(17) اللہ تعالیٰ کے لیے یہ بات کسی طرح بھی درست نہیں کہ وہ اپنے لیے کوئی لڑکا بنائے، وہ جاہلوں اور نادانوں کی اس بات سے بالکل پاک ہے وہ تو جب کسی چیز کا فیصلہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہوجا اور وہ چیز ہوجاتی ہے۔ اور جس ذات باری تعالیٰ کی یہ صفت ہے، اس کے لڑکا کیسے ہوسکتا ہے، اللہ تعالیٰ نے سورۃ آل عمران آیات (59، 60) میں فرمایا : ﴿ إِنَّ مَثَلَ عِيسَى عِنْدَ اللَّهِ كَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَهُ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَلَا تَكُنْ مِنَ الْمُمْتَرِينَ﴾ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال ہو بہو آدم کی مثال ہے، جسے مٹی سے بنا کر کہہ دیا کہ ہوجا، پس ہوگیا، آپ کے رب کی طرف سے حق یہی ہے، خبردار شک کرنے والوں میں نہ ہویئے۔