سورة مريم - آیت 8

قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

زکریا نے عرض کی! پروردگار بھلا میرے ہاں کیسے بیٹا ہوگا جب کہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے کی آخری حد کو پہنچ چکا ہوں۔“

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(4) زکریا (علیہ السلام) نے یہ خوشخبری پاکر ظاہر حالات کے پیش نظر اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا، میرے رب ! مجھے لڑکا کیسے ہوگا میری بیوی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے کے اس مرحلے میں داخل ہوچکا ہوں، جس کے بعد کوئی تدبیر اور کوئی علاج مفید نہیں ہوتا، ایک دوسری رائے ہے کہ انہوں نے خوشخبری پانے کے بعد اپنی بیوی کی حالت مد نظر رکھتے ہوئے بچہ پیدا ہونے کی کیفیت جاننی چاہی۔