قَالَ هَٰذَا رَحْمَةٌ مِّن رَّبِّي ۖ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ رَبِّي جَعَلَهُ دَكَّاءَ ۖ وَكَانَ وَعْدُ رَبِّي حَقًّا
ذوالقرنین نے کہا یہ میرے رب کی رحمت ہے مگر جب میرے رب کے وعدے کا وقت آئے گا تو وہ اس کو زمین بوس کردے گا اور میرے رب کا وعدہ سچاہے۔“ (٩٨)
ذوالقرنین نے کہا کہ یہ دیوار یہاں رہنے والوں کے لیے میرے رب کی رحمت ہے کہ اب یاجوج و ماجوج کے لوگ اس راہ سے آکر ان پر ظلم و ستم نہیں ڈھائیں گے، لیکن جب قیامت کے قریب یاجوج و ماجوج کے نکلنے کا وقت آجائے گا تو اللہ تعالیٰ اس رکاوٹ کے ریزے ریزے کردے گا اور زمین برابر ہو کر پہلے کی طرح راستہ بن جائے گا۔ اللہ کا وعدہ برحق ہے کہ قیامت آئے گی اور انسانوں کو ان کے اعمال کے مطابق وہ جزا و سزا دے گا۔ فائدہ : یاجوج و ماجوج دو عجمی نام ہیں، کہا جاتا ہے کہ وہ لوگ یافث بن نون کی اولاد سے ہیں اور ٹرکی کے لوگ انہی میں سے ہیں، بعض کہتے ہیں کہ یاجوج ترکوں میں سے اور ماجوج دحیل اور دیلم سے ہے، بعض لوگوں نے انہیں پست قد اور بعض نے لمبے قد کا بتایا ہے۔ بعض محققین کا خیال ہے کہ داغستان کے علاقہ میں کوہ قاف کے پیچھے دو قبیلے رہتے تھے جن کے نام آقوق اور ماقوق تھے۔ عربوں نے تعریب کے ذریعہ انہیں یاجوج و ماجوج بنا دیا، بہت سے دیگر قبائل والے انہیں جانتے تھے اور ان کا ذکر اہل کتاب کی کتابوں میں آیا ہے انہی دونوں قبیلوں کے کثرت تناسل سے شمال اور مشرق کی قومیں وجود میں آئیں اور روس اور ایشیا کے ممالک میں پھیلتی گئیں۔ بہرحال یاجوج و ماجوج جو لوگ بھی ہوں، اتنی بات تو صحیح احادیث سے ثابت شدہ ہے کہ قرب قیامت کے وقت ذوالقرنین کی بنائی ہوئی رکاوٹ پاش پاش ہوجائے گی اور یاجوج و ماجوج کی فوج امڈ پڑے گی۔ امام احمد، ترمذی اور حاکم وغیرہم نے ابو ہریرہ سے روایت کی ہے اور محدث البانی نے اس کی تصحیح کی ہے کہ وہ لوگ تمام کنوؤں کا پانی پی جائیں گے، اور لوگ ان کے ڈر سے قلعوں میں بند ہوجائیں گے۔ اپنا تیر آسمان کی طرف چلائیں گے تو وہ خون سے لت پت ان کے پاس واپس آجائے گا، تو وہ کہیں گے کہ ہم نے زمین والوں کو مغلوب کرلیا اور آسمان والوں سے زیادہ بلند مقام والے ہوگئے، تب اللہ تعالیٰ ان کی گدیوں میں ایک بیماری پیدا کردے گا جس کی وجہ سے تمام کے تمام ہلاک ہوجائیں گے۔ رسول اللہ نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے کہ زمین کے چوپائے ان کے گوشت کھا کر موٹے ہوجائیں گے اور اللہ کا شکر ادا کریں گے۔