فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَبًا
جب دونوں دریاؤں کے ملنے کے مقام پر پہنچے تو وہ اپنی مچھلی بھول گئے، اس نے اپنا راستہ سمندر میں سرنگ کی صورت میں بنا لیا۔“ (٦١) ”
(38) موسیٰ (علیہ السلام) جب سفر کے لیے روانہ ہوئے تو اللہ کے حکم سے ایک مچھلی تھیلی میں رکھ کر یوشع بن نون کے حوالے کردی اور کہا کہ اسے دیکھتے رہنا، اور جہاں یہ تھیلی سے نکل کر غائب ہوجائے تو مجھے خبر کرنا، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے خضر سے ملنے کی جگہ وہی بتائی تھی جہاں مچھلی غائب ہوجائے گی، لیکن اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ جب دونوں ساحل سمندر کے قریب ایک چٹان سے ٹیک لگائے سو رہے تھے تو مچھلی زندہ ہو کر سمندر میں چلی گئی، اور جہاں سے گزری وہاں کا پانی منجمد ہو کر ایک سرنگ کی شکل اختیار کرگیا۔ دونوں نیند سے بیدار ہونے کے بعد دوبارہ سفر پر روانہ ہوگئے۔