وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ ۚ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۖ وَإِن تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ فَلَن يَهْتَدُوا إِذًا أَبَدًا
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جسے اس کے رب کی آیات کے ساتھ نصیحت کی گئی اس نے ان سے اعراض کیا اور اسے بھول گیا جو اس کے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا، بلاشبہ ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں اس سے کہ اسے سمجھیں اور ان کے کانوں میں ڈاٹ رکھ دیا ہے اور اگر آپ انھیں ہدایت کی طرف بلائیں تو وہ ہرگز ہدایت نہیں پائیں گے۔“ (٥٧)
(34) جن اہل کفر نے اللہ کی آیتوں کا مذاق اڑایا، انہی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ان سے بڑھ کر اپنے حق میں ظالم کون ہوسکتا ہے۔ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی مختلف الانواع نشانیوں کے ذریعہ راہ حق کی طرف رہنمائی کرنی چاہی، لیکن انہوں نے ان سے فائدہ نہیں اٹھایا اور اپنے کفر و معاصی سے تائب نہیں ہوئے اور یہ اس لیے ہوا کہ جب انہوں نے کفر کو ایمان پر اور گمراہی کو ہدایت پر ترجیح دے دی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر ہزار پردے ڈال دیئے اور ان کے کانوں میں ڈاٹ لگا دیئے، تاکہ قرآن کے مقاصد و معانی کو نہ سمجھ پائیں، اور حق بات سننے سے محروم کردیئے جائیں، اسی لیے اس کے بعد نبی کریم سے کہا گیا ہے کہ اگر آپ ان کافروں کو حق کی دعوت دیں گے تو وہ کبھی بھی قبول نہیں کریں گے۔