وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ ۚ وَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ ۖ وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَمَا أُنذِرُوا هُزُوًا
” اور ہم نہیں بھیجتے رسول مگر خوشخبری دینے اور ڈرانے والے۔ جنھوں نے کفر کیا وہ باطل کے ساتھ جھگڑا کرتے ہیں تاکہ اس کے ساتھ حق کو پھسلا دیں اور انھوں نے میری آیات اور ان چیزوں کو جن سے انھیں ڈرایا گیا، مذاق بنا لیا ہے۔“ (٥٦) ”
(33) اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام کو دنیا میں اس لیے مبعوث کیا تاکہ وہ ایمان اور عمل صالح والوں کو جنت کی بشارت دیں اور کافروں اور بدکاروں کو جہنم سے ڈرائیں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اللہ نے کسی قوم کو دعوت و ارشاد کے عمل سے پہلے ہی عذاب میں مبتلا کردیا، لیکن اہل کفر کا ہمیشہ ہی یہ شیوہ رہا ہے کہ انہوں نے بے بنیاد دلائل کے ذریعہ حق کا انکار کیا اور اللہ کی نشانیوں اور اس عذاب کا مذاق اڑایا جس سے انہیں ڈرایا گیا۔