سورة الكهف - آیت 52

وَيَوْمَ يَقُولُ نَادُوا شُرَكَائِيَ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُم مَّوْبِقًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جس دن اللہ فرمائے گا لاؤ میرے ان شریکوں کو جن کا تم دعویٰ کرتے تھے۔ وہ انھیں پکاریں گے وہ انھیں کوئی جواب نہیں دیں گے اور ہم ان کے درمیان ایک ہلاکت گاہ بنا دیں گے۔“ (٥٢) ”

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(٢٩) اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا ہے کہ وہ مشرکین سے اس دن کا حال بیان کردیں جب وہ انہیں مخاطب کر کے کہے گا کہ جنہیں تم دنیا میں میرے ساتھ عبادت میں شریک ٹھہراتے تھے انہیں اپنی مدد کے لیے پکارو تاکہ آج وہ تمہیں عذاب نار سے بچا لیں اور یہ بات اللہ ان سے بطور زجر و توبیخ کہے گا، تو وہ انہیں نام لے لے کر پکاریں گے لیکن وہ معبود ان کی پکار کا جواب نہیں دیں گے، اس لیے کہ اس دن کوئی شخص جس کی دنیا میں عبادت کی گئی ہوگی، اپنی زبان پر یہ بات لانے کی جرات نہیں کرے گا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تب ہم کافروں اور ان کے معبودوں کے لیے ایک مشترک ہلاکت گاہ بنا دیں گے، یعنی سب کو جہنم میں دھکیل دیں گے۔ موبق کا ایک دوسرا معنی عداوت اور دشمنی بھی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کافروں اور ان کے معبودوں کے درمیان ایسی شدید عداوت پیدا کردے گا کہ میدان محشر میں ایک دوسرے کو دیکھنا اور ملنا گوارہ نہیں کریں گے۔ سورۃ مریم آیات (٨١، ٨٢) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : یعنی انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے معبود بنا رکھے ہیں تاکہ وہ ان کے لیے باعث عزت ہوں، لیکن ایسا ہرگز نہیں ہوگا وہ تو ان کی پوجا سے منکر ہوجائیں گے اور الٹے ان کے دشمن ہوجائیں گے۔ امام شوکانی لکھتے ہیں کہ مفسرین کی ایک جماعت کے نزدیک موبق ایک گہری وادی کا نام ہے جسے اللہ تعالیٰ مؤمنوں اور کافروں کے درمیان حائل کردے گا۔