سورة الإسراء - آیت 111

وَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ ۖ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور فرما دیجیے تمام تعریفات اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس کی کوئی اولاد نہیں اور نہ ہی اس کی بادشاہی میں کوئی شریک ہے اور نہ عاجز ہوجانے کی وجہ سے کوئی اس کا کوئی حمایتی ہے اور اس کی بڑائی بیان کر، خوب بڑائی بیان کرنا۔“ ( ١١١)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(71) اس آخری آیت میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا ہے کہ وہ اللہ کی بڑائی بیان کرتے ہوئے کہیں کہ وہی ذات واحد ہر حمد و ثنا کا مستحق ہے جس کی نہ کوئی اولاد ہے جیسا کہ بعض عربوں نے فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں کہا، اور یہود نے عزیر (علیہ السلام) کو اور نصاری نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا قرار دیا، نہ ہی دو جہان کی بادشاہت میں اس کا کوئی شریک ہے، جیسا کہ مشرکین عرب حج میں تلبیہ پکارتے ہوئے کہتے کہ : لبیک لا شریک لک لبیک الا شریکا ھو لک۔ کہ اے اللہ ! تیرا کوئی شریک نہیں مگر وہ جو تیرا شریک ہے۔ اور نہ ہی اس میں ذلت اور عاجزی پائے جانے کی وجہ سے اس کا کوئی ولی اور دوست ہے۔ جیسا کہ بے دین اور مجوس کہا کرتے تھے کہ اگر اللہ کے اولیا ء نہ ہوتے تو اللہ کو ذلت لاحق ہوتی۔ (العیاذ باللہ) مذکورہ بالا مضمون کی مزید تاکید کے طور پر اللہ نے اپنے نبی سے فرمایا آپ یہ بیان کردیں کہ میرا رب اس سے بلند و بالا تر ہے کہ اسے کوئی نقص، عیب، محتاجی یا عاجزی لاحق ہو۔