سورة البقرة - آیت 206
وَإِذَا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللَّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ ۚ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ ۚ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
اور جب اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کیلئے کہا جائے تو تکبر اور تعصب اسے گناہ پر آمادہ کردیتا ہے۔ ایسے شخص کے لیے بس جہنم ہی کافی ہے اور یقیناوہ بدترین جگہ ہے
تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی
296: یعنی جب اس فاجر سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈرو، اور اپنے قول و فعل کے تضاد سے باز آجاؤ، تو مارے کبر و غرور کے پھٹا پڑتا ہے، اور نصیحت قبول نہیں کرتا، ایسے لوگوں کا انجام اللہ نے بتا دیا ہے کہ ان کے کفر و نفاق اور کبر وغرور کے بدلے جہنم ان کے لیے کافی ہے، جو بہت برا ٹھکانا ہے، حاکم نے لکھا ہے کہ سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ کسی کو کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو، تو وہ جواب میں کہے کہ، تم اپنی فکر کرو۔