سورة النحل - آیت 61

وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے ظلم کی وجہ سے پکڑے تو زمین پر کوئی چلنے والانہ چھوڑے لیکن وہ ان کو ایک مقررہ وقت تک ڈھیل دیتا ہے پھر جب ان کا وقت آجاتا ہے تو ایک گھڑی نہ پیچھے رہ سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔“ (٦١)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(35) بنی نوع انسان کے شرک و کفر اور معاصی کو بیان کرنے کے بعد، یہاں اللہ تعالیٰ نے اپنا انتہائے کرم، عفو و درگزر اور حلم و بردباری بیان فرمائی ہے، کہ اگر وہ لوگوں کا ان کے گناہوں پر مواخذہ کرتا تو زمین پر کسی ذی روح کو باقی نہ چھوڑتا، لیکن ان پر رحم کرتے ہوئے موت کے وقت تک انہیں مہلت دیتا ہے، تاکہ جو کوئی مغفرت طلب کرے اسے معاف کردے اور جو اپنے گناہوں پر اصرار کرے اس کے عذاب میں زیادتی کردے، اور جس کا وقت مقرر آجائے گا اسے ایک لمحہ کی بھی مہلت نہیں دی جائے گی، اور نہ وقت مقرر سے پہلے اسے موت آئے گی۔