سورة النحل - آیت 9

وَعَلَى اللَّهِ قَصْدُ السَّبِيلِ وَمِنْهَا جَائِرٌ ۚ وَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور سیدھا راستہ بتلانا اللہ کے ذمہ ہے اور کچھ ان میں ٹیڑھے ہیں اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔“ (٩)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(4) اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر مذکورہ بالا تمام احسانات سے بڑا احسان یہ ہے کہ اس نے راہ مستقیم (یعنی دین اسلام) کو ان کے لیے بیان کردیا، جس پر چل کر وہ اس کی رضا کو حاصل کرسکتے ہیں، اور اس کے عقاب و عذاب سے بچ سکتے ہیں اس کے علاوہ جتنے بھی ادیان و مذاہب ہیں چاہے وہ یہودیت ہو یا نصرانیت، مجوسیت ہو یا ہندوازم، سب کے سب راہ راست سے ہٹے ہوئے ہیں، ان پر چل کر اللہ کی رضا کو حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ آیت میں سے یہی باطل مذہب مراد ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر اللہ چاہتا تو تمام بنی نوع انسان کو راہ راست پر لاکھڑا کردیتا، اس کی قدرت سے یہ بات بعید نہیں تھی لیکن اس نے ایسا نہیں چاہا، بلکہ خیر و شر کی دونوں راہوں کو بیان کردیا اور انسان کو اختیار دے دیا کہ جو راہ راست پر چلے گا اسے وہ ہدایت دے گا اور جو گمراہ ہونا چاہے گا اسے اس کے حال پر چھوڑ دے گا۔