سورة الرعد - آیت 5

وَإِن تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ أَإِذَا كُنَّا تُرَابًا أَإِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ الْأَغْلَالُ فِي أَعْنَاقِهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اگر آپ تعجب کریں تو ان کا یہ کہنا بہت عجب ہے کہ ہم جب مٹی ہوجائیں گے تو کیا واقعی ہم ایک نئے سرے سے پیدا ہوں گے۔ یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کا انکار کیا اور یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی جہنمی ہیں۔ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔“ (٥)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(5) نبی کریم (ﷺ)کو خطاب ہے کہ اگر آپ کو اس بات پر تعجب ہے کہ کفار مکہ آپ کی تکذیب کرتے ہیں، حالانکہ بچپن سے وہ آپ کو صادق و امین کے نام سے پکارتے رہے، تو اس سے بھی تعجب خیز بات آپ اور آپ کے صحابہ کے لیے یہ ہونی چاہیے کہ وہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے کا انکار کرتے ہیں، اس لیے کہ جو ذات واحد ان عظیم قدرتوں کا مالک ہے جن کا بیان اوپر ہوچکا ہے، اس کے لیے انسان کو دوبارہ پیدا کرنا بہت ہی آسان ہے، اس لیے بعث بعد الموت کا انکار بڑی عجیب سی بات ہے، قیامت کے دن ان کافروں کی گردن میں رسی باندھ کر جہنم کی طرف گھسیٹا جائے گا۔ اور ہمیشہ کے لیے اس میں ڈال دیے جائیں گے۔