وَفِي الْأَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِّنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ صِنْوَانٌ وَغَيْرُ صِنْوَانٍ يُسْقَىٰ بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَىٰ بَعْضٍ فِي الْأُكُلِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
” اور زمین کے ایک دوسرے سے ملے ہوئے مختلف ٹکڑے ہیں اور انگوروں کے باغ اور کھیتیاں اور کھجور کے درخت ہیں۔ بہت سے تنوں والے اور ایک تنے والے بھی جنہیں ایک ہی پانی سے سیراب کیا جاتا ہے اور ہم ان میں سے ایک دوسرے کو پھل میں فوقیت دیتے ہیں۔ اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو سمجھتے ہیں۔“ (٤)
(4) زمین پر پائی جانے والی مزید نشانیوں کا ذکر ہے جو اللہ کی قدرت و حکمت پر دلالت کرتی ہیں، زمین کے حصے ایک دوسرے سے ملے ہوتے ہیں، لیکن ان کی طبیعتوں میں اختلاف ہوتا ہے، کوئی حصہ زرخیز ہوتا ہے تو کوئی شور، کوئی سخت ہوتا ہے تو کوئی نرم، یا مفہوم یہ ہے کہ زمین کے ٹکڑے ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں، مٹی ایک ہوتی ہے، پانی ایک ہوتا ہے، لیکن ان میں پید اہونے والے دانے اور پھل مختلف ہوتے ہیں، کوئی میٹھا ہوتا ہے تو کوئی کھٹا، کوئی عمدہ اور لذیذ ہوتا ہے تو کوئی بدمزا، اور بعض زمینوں میں ایک پھل ہوتا ہے دوسرا نہیں ہوتا۔ یہ تمام نشانیاں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اس کی کمال قدرت پر دلالت کرتی ہیں، جو صاحب عقل بھی ان میں غور و فکر کرے گا وہ ایمان لے آئے گا کہ جو ذات واحد ان سب پر قادر ہے، وہ یقینا بنی نوع انسان کو دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے، بلکہ دوبارہ پیدا کرنا اس کے لیے زیادہ آسان ہے۔