المر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ ۗ وَالَّذِي أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ الْحَقُّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ
” ا آآرٰ۔ کتاب کی آیات ہیں اور جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے وہ حق ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (١)
(1) المر : حروف مقطعات کے بارے میں بارہا لکھا جا چکا ہے کہ ان کا مقصود اصلی صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ قرآن کریم کی جس سورت کی بھی ابتدا حروف مقطعات سے ہوئی ہے، اس سے اس طرف اشارہ کرنا مقصود ہے کہ یہ قرآن اللہ کی برحق کتاب ہے، جس کی حقانیت و صداقت میں ذرہ برابر بھی شبہ نہیں ہے، اسی لیے تو اس جیسا کلام کوئی انسان نہیں لاسکتا ہے۔ تلک سے اشارہ اس سورت کی آیتوں کی طرف ہے اور کتاب سے مراد قرآن کریم ہے اور سے بھی مراد قرآن کریم ہی ہے، اور مقصود نبی کریم (ﷺ) کو مخاطب کر کے یہ بتانا ہے کہ آپ پر آپ کے رب کی جانب سے جو قرآن کریم نازل ہوا ہے وہ برحق ہے اور اس میں جو کچھ بھی بیان کیا گیا ہے وہ سچ ہے، اور انسانی ضروریات و حالات کے عین مطابق ہے اور اس میں موجود اوامر و نواہی پر عمل کر کے ہی انسان اپنی دنیا و آخرت سنوار سکتا ہے، لیکن اکثر لوگ کفر و نفاق کی وجہ سے اس برحق کتاب پر ایمان نہیں لاتے ہیں۔