سورة یوسف - آیت 102

ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۖ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ أَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ وَهُمْ يَمْكُرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” یہ غیب کی خبریں ہیں، جو ہم آپکی طرف وحی کرتے ہیں۔ آپ ان کے پاس نہ تھے جب انہوں نے اپنے کام کا پختہ ارادہ کیا اور وہ خفیہ تدبیر کر رہے تھے۔“ (١٠٢) ”

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(88) نبی کریم(ﷺ) کو خطاب کر کے کہا جارہا ہے کہ یوسف (علیہ السلام) اور ان کے بھائی کا قصہ غیب کی باتیں تھیں، جو آپ کو بذریعہ وحی بتائی گئی ہیں، تاکہ آپ کے مخالفین اسے سن کر عبرت حاصل کریں، اور سمجھیں کہ اگر آپ نبی نہ ہوتے اور آپ پر وحی نازل نہ ہوتی تو کہاں سے اس قصے کی تمام تفصیلات کا علم ہوتا، جب یوسف کے بھائی انہیں کنواں میں ڈالنے کی سازش کر رہے تھے اور انہیں اپنے ساتھ چلنے پر طرح طرح سے ورغلا رہے تھے، تو آپ ان کے پاس موجود نہیں تھے کہ آپ کو ان کی اس سازش کا پتہ چل جاتا، اور نہ کسی ایسے آدمی سے آپ کا کبھی تعلق رہا جو اس واقعہ کو جانتا تھا، اور جس نے آپ نے سکھلا دیا، آپ کو جو کچھ معلوم ہوا وحی کے ذریعہ معلوم ہوا۔