قَالَ لَا يَأْتِيكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلَّا نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَن يَأْتِيَكُمَا ۚ ذَٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي ۚ إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ
اس نے کہا تمھارے پاس کھانا نہیں آئے گا جو تمھیں دیا جاتا ہے مگر میں کھانا آنے سے پہلے تمھیں اس کی تعبیر بتاؤں گا۔ یہ اس علم میں سے ہے جو میرے رب نے مجھے سکھایا ہے۔ یقیناً میں نے اس قوم کا دین چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور وہ آخرت کے بھی منکرہیں۔“ (٣٧)
(34) یوسف نے ان کے خوابوں کی تعبیر بتانے سے پہلے انہیں یہ بتانا چاہا کہ وہ ان عام لوگوں میں سے نہیں ہیں جو محض اپنے گمان سے خواب کی تعبیر بتاتے ہیں جو بسا اوقات غلط ہوتی ہے، بلکہ وہ تو غیب کی بھی بعض باتیں بتاتے ہیں، اور اپنی بات میں مزید زور پیدا کرنے کے لیے کہا کہ تم دونوں کا کھانا آنے سے پہلے بتا دوں گا کہ کھانے کے لیے کیا آرہا ہے، اور یہ علم مجھے اللہ کی جانب سے بذریعہ الہام ملا ہے، اس میں کہانت اور علم نجوم کا کوئی دخل نہیں ہے، اور یہ بات یوسف (علیہ السلام) نے اس لیے کہی تاکہ آئندہ جو دعوت توحید ان کے سامنے پیش کرنے والے تھے اسے دونوں آسانی سے قبول کرلیں۔