قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ ۖ وَإِلَّا تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُن مِّنَ الْجَاهِلِينَ
” اس نے کہا اے میرے رب ! مجھے قید خانہ اس سے زیادہ پسند ہے جس کی طرف یہ مجھے دعوت دے رہی ہیں اور اگر تو مجھ سے ان کے فریب کو نہ دور کرے گا تو میں ان کی طرف مائل ہو کر جاہلوں سے ہوجاؤں گا۔“ (٣٣) ”
(31) جب یوسف نے اس کی یہ بات سنی تو سمجھ گئے کہ اس نے ایسا کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا ہے اور اس کا شوہر اس کی ہر بات مانتا ہے، اسی لیے اپنے رب سے سرگوشی کرتے ہوئے کہا کہ اے میرے اللہ ! جس قید و بند کی یہ عورت مجھے دھمکی دے رہی ہے وہ میرے نزدیک اس بدکاری سے زیادہ قابل قبول ہے جس کی یہ مجھے دعوت دے رہی ہے، اس لیے کہ جیل کی مصیبت عارضی اور ختم ہوجانے والی ہے، لیکن یہ گناہ عظیم تو دنیا و آخرت کی ہر بھلائی کا خاتمہ کردے گی، اس کے بعد اللہ کی جناب میں پناہ طلب کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ ! اگر تو نے ان عورتوں کی سازشوں سے مجھے نہیں بچایا تو بشری تقاضے کے مطابق میں ان کی طرف مائل ہوجاؤں گا، اور اس فعل قبیح کا مرتکب ہو کر جاہل ونادان بن جاؤں گا۔