وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُوا فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ
اور انھوں نے اسے تھوڑی سی قیمت پرچند درہموں کے عوض بیچ دیا اور وہ اس میں رغبت نہ رکھنے والیتھے۔“ (٢٠)
(20) کہتے ہیں کہ تاجروں کا وہ قافلہ مدین سے آیا تھا، ان کی ملاقات ایک دوسرے قافلے سے ہوئی جو مصر جارہا تھا، انہوں نے یوسف کو اس قافلہ والوں کے ہاتھ صرف بیس درہم میں بیچ دیا، جیسا کہ امام احمد، طبرانی اور حاکم نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کی ہے، اور چونکہ یوسف انہیں بغیر قیمت کے مل گئے تھے اور وہ نہیں جانتے تھے کہ مستقبل کے کس عظیم انسان کو وہ بیچ رہے ہیں، اسی لیے انہوں نے قیمت کی پرواہ کیے بغیر چند ٹکوں میں بیچ دیا، مذکورہ بالا روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ جب یعقوب اپنے خاندان والوں کے ساتھ مصر پہنچے تو ان کی تعداد تین سو نوے تھی، اور جب موسیٰ کے ساتھ وہاں سے نکلے تو ان کی تعداد چھ لاکھ ستر ہزار تھی۔