سورة ھود - آیت 116

فَلَوْلَا كَانَ مِنَ الْقُرُونِ مِن قَبْلِكُمْ أُولُو بَقِيَّةٍ يَنْهَوْنَ عَنِ الْفَسَادِ فِي الْأَرْضِ إِلَّا قَلِيلًا مِّمَّنْ أَنجَيْنَا مِنْهُمْ ۗ وَاتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مَا أُتْرِفُوا فِيهِ وَكَانُوا مُجْرِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” پھر ان امتوں میں سے جو تم سے پہلے تھیں عقل و بصیرت والے لوگ کیوں نہ ہوئے۔ جو زمین میں فساد سے منع کرتے سوائے تھوڑے سے لوگوں کے جنہیں ہم نے ان میں سے نجات دی۔ اور جو ظالم تھے وہ ان چیزوں کے پیچھے لگے رہے جن کے سامان انھیں فراوانی کے ساتھ دیے گئے اور وہ مجرم تھے۔“ (١١٦) ”

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(94) یہاں دوبارہ ان گزشتہ امتوں کی ہلاکت کا سبب بیان کیا جارہا ہے جن کے واقعات تفصیل کے ساتھ اوپر بیان کیے جاچکے ہیں، اللہ تعالیٰ نے انہیں اس لیے جڑ سے کاٹ دیا اور صفحہ گیتی سے حرف غلط کی طرح مٹا دیا کہ جب ان میں گناہ عام ہوگیا تو ہلاک ہونے والوں میں کوئی بھی ایسا آدمی نہ تھا، جو لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتا اور برائی سے روکتا، سوائے ان چند افراد کے جن کو اللہ نے اس عذاب سے نجات دیا، ان ظالموں کو اللہ تعالیٰ نے جو سامان تعیش دیا تھا اس میں ایسا ڈوب گئے کہ عیش پرستی ان کی زندگی کا مقصد بن گئی، آخرت سے یکسر غافل ہوگئے اور دینی، اخلاقی اور سماجی گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کر کے اللہ کی نگاہ میں مجرم بن گئے، تو ان اعمال مجرمانہ کے سبب ہلاک کردئے گئے۔