وَمَا تَكُونُ فِي شَأْنٍ وَمَا تَتْلُو مِنْهُ مِن قُرْآنٍ وَلَا تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلَّا كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ ۚ وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَلَا أَصْغَرَ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرَ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
” اور نہیں ہوتے آپ کسی حالت میں اور نہ اس کی طرف سے آنے والے قرآن میں سے کچھ تلاوت کرتے ہیں اور نہ تم کوئی عمل کرتے ہو مگر ہم تم پر گواہ ہوتے ہیں، جب تم اس میں شروع ہوتے ہو اور تیرے رب سے کوئی ذرہ بھر چیز نہ زمین میں پوشیدہ ہوتی ہے اور نہ آسمان میں اور نہ اس سے کوئی چھوٹی چیز ہے اور نہ بڑی مگر واضح کتاب میں موجود ہے۔“ (٦١)
(46) نبی کریم (ﷺ) کو خبر دی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علم سے کوئی چیز مخفی نہیں ہے، وہ ذات باری تعالیٰ آپ، آپ کی امت، اور تمام مخلوقات کے حالات سے ایک ہی وقت میں باخبر رہتا ہے، اس لیے صرف وہی عبادت کے لائق ہے، بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ اس میں ان لوگوں کی تردید کی گئی ہے جو یہ گمان کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ جزئیات کی خبر نہیں رکھتا ہے۔