يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ ۚ قُل لَّا تَعْتَذِرُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ ۚ وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
” تمہارے سامنے بہانے پیش کریں گے، جب تم ان کی طرف واپس لوٹو گے، فرما دیں کہ بہانے مت کرو، ہم تم پر ہرگز نہیں یقین کریں گے، بے شک اللہ تعالیٰ نے ہمیں تمھارے متعلق بتا چکا ہے۔ اور عنقریب اللہ اور اس کا رسول تمھارا عمل دیکھیں گے، پھر تم ہر پوشیدہ اور ظاہر چیز کو جاننے والے اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے وہ تمھیں خبر دے گا جو کچھ تم عمل کرتے رہے تھے۔“ (٩٤)
(72) جو مالدار منافقین بغیر کسی صحیح عذر کے غزوہ تبوک میں شریک نہیں ہوئے، انہی کے بارے میں خبر دی جارہی ہے کہ جب آپ جنگ سے واپس ہوں گے تو آپ کے پاس آکر جھوٹے اعذار پیش کریں گے، آپ کہہ دیجیے کہ تم لوگ بہانے نہ کرو، ہم تمہاری کوئی بات نہیں مانیں گے، اس لیے کہ اللہ نے ہمیں تمہارے بارے میں سب کچھ بتا دیا ہے، اور آئندہ اللہ اور اس کے رسول تمہارا عمل دیکھیں گے، اس لیے کہ عمل ہی انسان کی کسوٹی ہے صرف باتوں سے کام نہیں چلتا ہے، پھر مرنے کے بعد تم اللہ کے سامنے حاضر ہوگے جو غائب و حاضر کا جاننے والا ہے، وہ تمہارے اعمال کی تمہیں خبر دے گا، یعنی بدلہ دے گا۔