سورة التوبہ - آیت 69

كَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ كَانُوا أَشَدَّ مِنكُمْ قُوَّةً وَأَكْثَرَ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا فَاسْتَمْتَعُوا بِخَلَاقِهِمْ فَاسْتَمْتَعْتُم بِخَلَاقِكُمْ كَمَا اسْتَمْتَعَ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُم بِخَلَاقِهِمْ وَخُضْتُمْ كَالَّذِي خَاضُوا ۚ أُولَٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” ان لوگوں کی طرح جو تم سے پہلے تھے وہ قوت میں تم سے زیادہ اور اموال اور اولاد میں بہت زیادہ تھے وہ اپنے حصے سے فائدہ اٹھا چکے تم نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھایا، جس طرح ان لوگوں نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھایا جو تم سے پہلے تھے اور تم نے بھی فضول باتیں کیں، جس طرح انہوں نے فضول باتیں کیں۔ یہی لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے اور یہی خسارہ پانے والے ہیں۔“ (٦٩)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

52۔ اس آیت میں خطاب منافقین کو ہے کہ تمہارا حال ان قوموں جیسا ہے جو تم سے پہلے گذر چکی ہیں، ان پر بھی اللہ تعالیٰ نے تمہاری ہی طرح انعام کیا، وہ جسمانی قوت، مال و دولت اور اولاد کے اعتبار سے تم سے زیادہ اچھی حالت میں تھے، اور انہوں نے ان دنیاوی نعمتوں سے خوب فائدہ اٹھایا، خوب مزے کیے اور کبر و غرور میں مبتلا ہو کر تمہاری ہی طرح اللہ کے دین اور اس کے رسول کے خلاف سازشیں کیں اور ان کا مذاق اڑایا تو اللہ تعالیٰ کی گرفت میں آگئے، دنیا میں ذلیل و رسوا ہوئے اور آخرت تو ان کی برباد ہے ہی، تو اے منافقو ! تم بھی خوب مزے اڑا رہے ہو اور آخرت سے غافل رسول اللہ (ﷺ) اور مسلمانوں کی ایذا رسانی کے درپے ہو، اس لیے تمہارا بھی انجام انہی لوگوں جیسا ہوگا۔