سورة التوبہ - آیت 42

لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِيبًا وَسَفَرًا قَاصِدًا لَّاتَّبَعُوكَ وَلَٰكِن بَعُدَتْ عَلَيْهِمُ الشُّقَّةُ ۚ وَسَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَوِ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَكُمْ يُهْلِكُونَ أَنفُسَهُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اگر جلدی ملنے والا اور درمیانہ سفرہوتا تو وہ ضرور آپ کے پیچھے آتے لیکن انہیں سفرکی دوری مشکل نظر آئی اور عنقریب وہ اللہ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم طاقت رکھتے تو تمہارے ساتھ ضرور نکلتے وہ اپنے آپ کو ہلاک کر رہے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ بے شک وہ جھوٹے ہیں۔“ (٤٢)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(34) جو منافقین غزوہ تبوک میں شریک نہیں ہوئے انہی کی دینی اور اخلاقی گراوٹ بیان کی گئی ہے کہ آخرت ان کی نگاہوں سے اوجھل ہے ان کا مطمع نظر صرف دیناوی مفاد ہے اگر تبوک کا نہیں کسی قریب کی جگہ کا سفر ہوتا اور کوئی فوری دنیاوی فائدہ نظر آتا تو ضرور آپ کے پیچھے ہو لیتے لیکن راستہ طویل گرمی کا زمانہ اور کوئی ظاہری دنیاوی فائدہ سامنے نہیں اسی لیے انہوں نے جھوٹی قسمیں کھائیں بہانے کیے اور جہاد میں جانے سے پیچھے رہ گئے اور اللہ کی ناراضگی اور اپنی ہلاکت وبربادی کا سامان کیا۔