إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَىٰ قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْأَقْدَامَ
جب اس نے اپنی طرف سے تم پر اونگھ طاری فرمائی خوف دور کرنے کے لیے اور تم پر آسمان سے پانی اتارتاکہ اس کے ساتھ تمہیں پاک کردے اور تم سے شیطان کی گندگی دور کرے تاکہ تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے اور قدموں کو جما دے۔“
(7) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام پر اپنے انعام کا ذکر کیا ہے وہ یہ ہے کہ اللہ نے جنگ سے پہلی والی رات میں مسلمانوں پر گہری نیند طار کردی جس سے انہیں سکون مل گیا اور اللہ نے انکے دلوں سے دشمن کا رعب نکال دیا بعض لوگوں نے کہا کہ مسلمانوں پر یہ اونگھ میدان جنگ میں طاری ہوئی تھی۔ ایک دوسرا انعام جو مسلمانوں پر بدر کے دن ہوا وہ یہ تھا کہ اللہ تعا لی نے بارش بھیج دی جس سے ریتلی زمین سخت ہوگئی، غباردب گیا، اوزمین ایسی ہوگئی کہ مجاہدین کے لیے جنگی کروفر آسان ہوگیا نیز ان کے دلوں سے شیطان کا یہ وسوسہ جاتا رہا کہ ریتلی زمین پر جنگ کرسکیں گے؟