سورة البقرة - آیت 104

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے ایمان والو! تم اپنے (نبی) کو ” راعنا“ نہ کہو۔ بلکہ ” انظرنا“ کہو یعنی ہماری طرف دیکھئے اور سنتے رہا کرو اور کافروں کے لیے درد ناک عذاب ہے

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

159: صحابہ کرام جب نبی کریم (ﷺ) کی مجلس تعلیم و دعوت میں ہوتے اور کوئی بات آپ سے دوبارہ سمجھنی چاہتے تو (راعنا) کا لفظ استعمال کرتے، جس کا معنی ہے (ذرا ہمارا خیال کیجیے اور دوبارہ ارشاد فرما دیجئے) ان مجلسوں میں یہود بھی ہوتے تھے جب یہ لفظ انہوں نے سنا تو ان کا خبث باطن حرکت میں آگیا، اور اپنی زبان موڑ کر اس لفظ کو راعینا بنا دیا یعنی ہمارا چرواہا، اور خود عبرانی زبان میں راعنا کا معنی احمق یا نہایت درجہ کا جاہل آدمی ہے۔