سورة الانعام - آیت 157

أَوْ تَقُولُوا لَوْ أَنَّا أُنزِلَ عَلَيْنَا الْكِتَابُ لَكُنَّا أَهْدَىٰ مِنْهُمْ ۚ فَقَدْ جَاءَكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا ۗ سَنَجْزِي الَّذِينَ يَصْدِفُونَ عَنْ آيَاتِنَا سُوءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يَصْدِفُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یا یہ کہو کہ اگر واقعی ہم پر کتاب اتاری جاتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت والے ہوتے۔ بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل، ہدایت اور رحمت آچکی پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور ان سے اعراض کرے۔ عنقریب ہم ان لوگوں کو جو ہماری آیات سے اعراض کرتے ہیں، برُا عذاب دیں گے اس وجہ سے جو وہ اعراض کرتے تھے۔“ (١٥٧)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٨٠] ایسی بابرکت اور عظیم الشان کتاب کے نزول کے بعد بھی اگر کوئی شخص اللہ کی آیات سے اعراض کرتا ہے تو یہ انتہائی بدبختی کی بات ہے اور ایسے اعراض کرنے والے یقیناً بدترین سزا کے مستحق ہیں۔ اس آیت میں خطاب کفار مکہ کو ہے لیکن جب ان کے اعراض اور اس کی سزا کا ذکر کیا تو خطاب کو عام کردیا تاکہ چڑ اور ضد نہ پیدا ہوجائے۔