سورة الانعام - آیت 120

وَذَرُوا ظَاهِرَ الْإِثْمِ وَبَاطِنَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الْإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوا يَقْتَرِفُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ظاہر گناہ کو چھوڑ دو اور چھپے ہوئے کو بھی بے شک جو لوگ گناہ کرتے ہیں عنقریب انہیں اس کا بدلہ دیا جائے گا جس کا ارتکاب کیا کرتے تھے۔ (١٢٠)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٢٥] ظاہری گناہ کیا ہیں اور باطنی کیا ؟ ربط مضمون کے لحاظ سے تو اس فقرہ کا مطلب یہ ہوگا کہ ان مشرکوں کے بہکانے پر نہ ظاہراً کوئی عمل کرو اور نہ دل میں کسی قسم کا شک و شبہ رکھو تاہم یہ حکم عام ہے۔ ظاہری گناہوں سے مراد ایسے گناہ ہیں جنہیں دوسرے لوگ دیکھ سکیں اور باطنی گناہ وہ ہیں جنہیں دیکھا نہ جا سکے جیسے کفر اور شرک کا عقیدہ حسد، بغض، بخل، تکبر وغیرہ جن کا تعلق دل سے ہوتا ہے۔