سورة المآئدہ - آیت 78

لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ان پر داؤد اور مسیح ابن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی، یہ اس لیے کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے بڑھ گئے۔ (٧٨)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٢٤] بندر اور خنزیر والے کون لوگ تھے؟ داؤد علیہ السلام کا زمانہ بعثت عیسیٰ علیہ السلام سے کم و بیش ایک ہزار سال پہلے کا ہے اس لیے آیت میں لفظ کفر کا اطلاق صرف اس بات پر نہیں ہوگا کہ بنی اسرائیل جو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان نہیں لائے تھے وہ کافر ہوگئے بلکہ یہاں ان کے کفر سے مراد ان کی نافرمانیاں، عہد شکنیاں اور حدود اللہ سے تجاوز کرنا ہے۔ اور انہیں جرائم کی بنا پر انہیں کافر کہا گیا ہے اور ایسے لوگ زبور میں بھی ملعون قرار دیئے گئے ہیں اور انجیل میں بھی۔ اور یہ اسی لعنت کا اثر تھا کہ ان میں سے کچھ لوگ بندر بنا دیئے گئے تھے اور کچھ خنزیر۔ بعض علماء کا خیال ہے کہ داؤد علیہ السلام کی بعثت سے قبل ہفتہ کے دن کی بے حرمتی کرنے والے لوگ بندر بنائے گئے تھے اور یہ اسی دور کا واقعہ ہے اور جن لوگوں نے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام سے آسمان سے دستر خوان اترنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پھر دسترخوان اترنے کے باوجود بھی ایمان نہ لائے تھے انہیں خنزیر بنایا گیا تھا۔ واللہ اعلم بالصواب۔ بہرحال یہ تو قرآن کریم سے ثابت ہے کہ بنی اسرائیل کے کچھ لوگوں کو بندر اور کچھ لوگوں کو سور بنا دیا گیا تھا اور یہ اسی لعنت کا اثر تھا۔