إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَىٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
بے شک مسلمانوں، یہودیوں، عیسائیوں اور صابیوں میں سے جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے تو ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ انہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
[٨٠] اہل کتاب کے مزعومہ عقائد :۔ یہود و نصاریٰ دونوں کہا کرتے تھے کہ آیت ﴿نَحْنُ اَبْنٰؤُا اللّٰہِ وَاَحِبَّاؤُہٗ ﴾(۱۸:۵) ہم اللہ تعالیٰ کے بیٹے اور چہیتے ہیں۔ یہود یہ بات اس لیے کہتے تھے کہ وہ پیغمبروں کی اولاد ہیں اور نصاریٰ اس لیے کہ وہ اللہ کے بیٹے (مسیح ابن مریم) کی امت ہیں جو ان کے عقیدہ کے مطابق امت کے گناہوں کے کفارہ میں سولی پر چڑھ گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے اس مزعومہ عقیدہ پر کاری ضرب لگاتے ہوئے فرمایا کہ: کوئی شخص خواہ یہودی ہو یا عیسائی ہو یا صابی (اپنا دین بدلنے والا ہو) جو بھی اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے گا اور جواب دہی کے ڈر سے صالح عمل کرے گا۔ نجات صرف اسی کی ہوگی۔ نسبی رشتے اور تعلقات اس دن کسی کام نہ آ سکیں گے۔