سورة المآئدہ - آیت 26

قَالَ فَإِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَيْهِمْ ۛ أَرْبَعِينَ سَنَةً ۛ يَتِيهُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

فرمایا : بے شک ان پرچالیس سال وہ زمین حرام کردی ہے زمین میں سرمارتے پھریں گے، پس ان نافرمان لوگوں پر غم نہ کرنا۔“ (٢٦)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٧] وعدہ میں چالیس سال کی تاخیر سے بطور علاج :۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ایسی بزدل اور نافرمان قوم کی سزا یہ ہے کہ ان سے جو فلسطین کی فتح و نصرت کا وعدہ تھا وہ چالیس سال تک کے لیے موخر کردیا جاتا ہے۔ یہ چالیس سال کی تاخیر دراصل اس بزدل اور پس ہمت قوم کی امراض کا علاج تھا کہ وہ اتنی مدت اسی جنگل میں ادھر سے ادھر اور ادھر سے ادھر دھکے کھاتی پھرے جنگل میں زندگی گزارنے کی صعوبتیں برداشت کریں۔ اس چالیس سال کے عرصہ میں اس قوم کی جوان اور بزدل نسل مر کھپ جائے اور جو نئی نسل پیدا ہو آزاد فضاؤں میں پرورش پائے۔ نرمی گرمی برداشت کرنے کی عادی اور ہمت والی بن جائے۔ پھر وہ لوگ اس قابل ہوں گے کہ اگر انہیں جہاد کے لیے ترغیب دی جائے تو وہ اٹھ کھڑے ہوں۔ لہٰذا اے موسیٰ ! اس قوم کو جو یہ علاج کے طور پر سزا دی جا رہی ہے آپ کو ایسے لوگوں پر ترس نہ آنا چاہیے۔