وَأَخْذِهِمُ الرِّبَا وَقَدْ نُهُوا عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
اور ان کے سود لینے کی وجہ سے، حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا اور ان کا لوگوں کا ناجائز طریقے کے ساتھ مال کھانے کی وجہ سے اور ہم نے ان میں سے کفر کرنے والوں کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔“ (١٦١)
[٢١١] یہود کی سود خوری اور حرام خوری کے سلسلہ میں دیکھئے سورۃ آل عمران کی آیت نمبر ٧٥ کا حاشیہ نمبر ٦٦، اور ٦٧۔ [٢١٢] ذلت اور مسکنت :۔ آج بھی دنیا میں سب سے بڑی سود خور اور حرام خور اور مالدار قوم یہود ہی ہے لیکن اپنی اس مالداری کے باوجود یہود ہمیشہ پٹتے ہی رہے ہیں اور کہیں بھی امن کی زندگی بسر نہیں کرسکے۔ موجودہ دور میں جو یہود کی حکومت اسرائیل قائم ہوئی ہے وہ بھی دوسری حکومتوں سے قائم ہے اور انہی کے زیر سایہ چل رہی ہے اور ان کی اس غاصبانہ حکومت کو آج تک بیشتر ممالک نے تسلیم ہی نہیں کیا۔ یہ عذاب تو دنیا میں ملا۔ اور آخرت میں تو بہرحال انہیں ان کی سب نافرمانیوں اور بدعہدیوں کی سزا مل کے ہی رہے گی۔