إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ وَيَأْتِ بِآخَرِينَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ ذَٰلِكَ قَدِيرًا
اے لوگو! اگر اللہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور دوسروں کو لے آئے اور اللہ تعالیٰ اس پر قدرت رکھنے والا ہے
[١٧٦] اور جو تیسری بار اس جملہ کو دہرایا تو اس کا مدلول مسلمانوں کے مستقبل کے حالات ہیں یعنی اے مسلمانو! اگر تم اللہ کی نافرمانی کرو گے تو اس کے کاموں کا انحصار تمہیں پر نہیں وہ ایسا کرنے کی پوری قدرت رکھتا ہے کہ اس صورت میں کوئی اور قوم آگے لے آئے اور اس کے ہاتھ سے تمہیں پٹوا کر پیچھے دھکیل دے جیسا کہ یہود اللہ کی نافرمانیوں اور بدکرداریوں میں مبتلا ہوئے تو انہیں عیسائیوں کے ہاتھوں پٹوا کر پیچھے دھکیل دیا تھا۔ اور اب تمہارے ہاتھوں ان دونوں کو پٹوا رہا ہے۔ اللہ کو تو اپنے دین کو سربلند کرنا ہے لہٰذا جو لوگ بھی اللہ کے اس مشن کو جاری رکھنے کے قابل ہوں گے وہ انہی کو آگے لے آئے گا لہٰذا تمہارا مفاد اسی میں ہے کہ تم ہی اس کے فرمانبردار بن کر رہو۔