وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ ۖ إِن تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ۖ وَتَرْجُونَ مِنَ اللَّهِ مَا لَا يَرْجُونَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
ان لوگوں کا پیچھا کرنے میں کمزوری نہ دکھاؤ۔ اگر تمہیں دکھ پہنچا ہے تو انہیں بھی تمہاری طرح دکھ پہنچا ہے اور تم اللہ تعالیٰ سے وہ امید رکھتے ہو جو امید وہ نہیں رکھتے۔ اور اللہ تعالیٰ جاننے والا، حکیم ہے
[١٤٢] یعنی جنگ میں جیسے تمہیں جانی نقصان یا دکھ پہنچتا ہے ویسے ہی دشمن قوم کو بھی پہنچتا ہے۔ پھر جب وہ باطل پر ہو کر یہ سب کچھ برداشت کرتے ہیں تو پھر تم حق پر ہو کر کیوں برداشت نہ کرو؟ علاوہ ازیں تم میں سے کوئی شہید ہوجائے یا زندہ سلامت گھر آ جائے دونوں صورتوں میں تم اللہ سے اجر و ثواب کی توقع رکھتے ہو جو ان کو مطلق نہیں ہوتی۔ پھر تم آخر ان کا پیچھا کر کے ان کا قلع قمع کیوں نہ کرو۔ اس معاملہ میں ہرگز کمزوری یا سستی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔