سورة النسآء - آیت 91

سَتَجِدُونَ آخَرِينَ يُرِيدُونَ أَن يَأْمَنُوكُمْ وَيَأْمَنُوا قَوْمَهُمْ كُلَّ مَا رُدُّوا إِلَى الْفِتْنَةِ أُرْكِسُوا فِيهَا ۚ فَإِن لَّمْ يَعْتَزِلُوكُمْ وَيُلْقُوا إِلَيْكُمُ السَّلَمَ وَيَكُفُّوا أَيْدِيَهُمْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ ۚ وَأُولَٰئِكُمْ جَعَلْنَا لَكُمْ عَلَيْهِمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تم لوگوں کو پاؤ گے جو چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں۔ جب کبھی فتنہ انگیزی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تو اس میں کود پڑتے ہیں اگر یہ لوگ تم سے کنارہ کشی نہ کریں اور تم سے صلح پر آمادہ نہ ہوں اور اپنے ہاتھ نہ روکیں تو انہیں پکڑو اور مار ڈالو جہاں کہیں بھی پاؤ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے قتل پر ہم نے تمہیں واضح دلیل عنایت فرمائی ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٢٦] بدترین منافق :۔ ایسے منافق بدترین قسم کے منافق ہیں جو ڈھنڈورا تو اپنی امن پسندی کا پیٹیں اور جب داؤ لگ جائے تو اسلام دشمنی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔ ان کی امن پسندی کی تین ہی صورتیں ممکن ہیں۔ ایک یہ کہ مسلمانوں سے صلح کرلیں۔ دوسرے یہ کہ لشکر کفار میں شامل نہ ہوں۔ اور تیسرے یہ کہ اگر انہیں مجبوراً شامل ہونا ہی پڑے تو پھر اپنے ہاتھ روکے رکھیں یعنی عملاً لڑائی میں شامل نہ ہوں۔ اور اگر یہ تینوں باتیں نہ پائی جائیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان کی نیت میں فتور ہے اور وہ امن پسندی کی آڑ میں دھوکہ دے کر مسلمانوں سے انتقام لینا چاہتے ہیں لہٰذا ایسے منافقوں کا علاج یہ ہے کہ جب بھی موقع ملے سب سے پہلے انہیں قتل کر کے ختم کرو۔ دوسرے کافروں سے جنگ بعد میں کرو۔