سورة القيامة - آیت 1

لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١] قسم کھانے سے مقصد بعض دفعہ تو اپنی بات کو مؤکد بنانا ہوتا ہے۔ اور بعض دفعہ قسم بطور شہادت یا شہادت کو مزید مؤکد بنانے کے لیے کھائی جاتی ہے۔ اور ایسی چیز کی کھائی جاتی ہے جسے انسان بہرحال اپنی ذات سے بالاتر سمجھتا ہو۔ اور چونکہ انسان خود اشرف المخلوقات پیدا کیا گیا ہے۔ لہٰذا ہم انسانوں کو یہی حکم ہے کہ اگر قسم کھانے کی ضرورت پیش آئے تو صرف اللہ کی ذات کی یا اس کی صفات کی کھائی جائے۔ اس کے علاوہ غیر اللہ کی قسم کھانا شرک اور حرام ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے جس چیز کو اہم سمجھتے ہوئے قسم اٹھانا چاہے بطور شہادت اور دلیل پیش کرکے قسم اٹھا سکتا ہے۔ مثلاً یہی قیامت کا دن جسے برپا کرنا اللہ کے انتہائی مہتم بالشان کارناموں سے ایک کارنامہ ہوگا اور یہ ایسی چیز تھی جس کا کفار مکہ یکسر انکار کر رہے تھے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ان کافروں کی یقین دہانی کی خاطر قیامت کے دن کی قسم اٹھا کر فرمایا کہ وہ یقیناً واقع ہو کے رہے گی۔