سورة النسآء - آیت 66

وَلَوْ أَنَّا كَتَبْنَا عَلَيْهِمْ أَنِ اقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ أَوِ اخْرُجُوا مِن دِيَارِكُم مَّا فَعَلُوهُ إِلَّا قَلِيلٌ مِّنْهُمْ ۖ وَلَوْ أَنَّهُمْ فَعَلُوا مَا يُوعَظُونَ بِهِ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ وَأَشَدَّ تَثْبِيتًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اگر ہم ان پر یہ فرض کردیتے کہ اپنی جانوں کو قتل کر ڈالو یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ تو ان میں سے بہت ہی کم لوگ اسے بجالاتے اور اگر وہی کرتے جس کی انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو یقیناً ان کے لیے یہ بہتر اور بہت زیادہ ثابت رکھنے والا ہوتا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٨] یعنی ایسے منافقین جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیصلہ کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں۔ اگر ہم کسی بنا پر ان پر قتل واجب کردیتے جیسا کہ بچھڑا پوجنے والوں پر واجب کیا تھا یا یہاں (مدینہ) سے کسی اور جگہ نقل مکانی یا ہجرت کرنے کو کہتے تو اس قسم کی قربانیاں یہ لوگ کیسے بجا لا سکتے تھے؟ اور اگر یہ لوگ اللہ اور اس کے رسول کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کردیتے تو ان کی منزل مقصود قریب تر ہوجاتی اور یہ بہرحال فائدہ میں رہتے۔ یہاں دنیا میں بھی باوقار زندگی نصیب ہوتی اور آخرت میں بھی بڑے اجر کے مستحق ہوتے۔