سورة الصف - آیت 14

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا أَنصَارَ اللَّهِ كَمَا قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ لِلْحَوَارِيِّينَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ ۖ فَآمَنَت طَّائِفَةٌ مِّن بَنِي إِسْرَائِيلَ وَكَفَرَت طَّائِفَةٌ ۖ فَأَيَّدْنَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَىٰ عَدُوِّهِمْ فَأَصْبَحُوا ظَاهِرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے ایمان والو! اللہ کے مددگار بن جاؤ۔ جس طرح عیسیٰ ابن مریم نے حواریوں کو کہا تھا کون ہے اللہ کے لیے میری مدد کرنے والا حواریوں نے کہا کہ ہم ہیں اللہ کے مددگار اس وقت بنی اسرائیل کا ایک گروہ ایمان لایا اور دوسرے گروہ نے انکار کردیا۔ ہم نے ایمان لانے والوں کی ان کے دشمنوں کے مقابلے میں مدد فرمائی اور وہی غالب ہوئے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٦] بعض مفسرین کے نزدیک یہ دھوبی تھے۔ گو تعداد میں کم تھے مگر انتہائی مخلص ایماندار تھے۔ انجیل کی تعلیم کی اشاعت میں ان لوگوں نے سردھڑ کی بازی لگا دی تھی۔ (مزید تشریح کے لیے دیکھئے سورۃ آل عمران کی آیت نمبر ٥٢ اور سورۃ المائدہ کی آیت نمبر ١١١، ١١٢ کے حواشی) [١٧] سیدنا عیسیٰ کا انکار کرنے والے تو یہود ہیں۔ اور ان پر ایمان لانے والے عیسائی ہیں جو سیدنا عیسیٰ کے بعد آپس میں دست و گریبان رہے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس بحث و مناظرہ اور خانہ جنگیوں میں ایمان لانے والوں کو یہودیوں پر غالب کیا پھر ان نصاریٰ میں شرک کی عام گمراہی پھیل گئی۔ ان میں سے جو بچے کھچے افراد توحید پر قائم رہ گئے تھے انہیں اللہ تعالیٰ نے نبی آخر الزمان کے ذریعہ غلبہ عنایت فرمایا۔ حجت و برہان کے لحاظ سے بھی وہی غالب رہے اور سیاسی طور پر بھی انہیں ہی غلبہ حاصل ہوا۔