سورة الحديد - آیت 8

وَمَا لَكُمْ لَا تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ ۙ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ لِتُؤْمِنُوا بِرَبِّكُمْ وَقَدْ أَخَذَ مِيثَاقَكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے حالانکہ رسول تمہیں اپنے رب پر ایمان لانے کی طرف بلا رہا ہے اور وہ تم سے عہد لے چکا ہے اگر تم ماننے والے ہو

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١] یہاں ایمان لانے سے مراد اللہ اور اس کے رسول کے ان وعدوں کو یقینی اور سچا سمجھنا ہے جو اسلام کے غلبہ سے متعلق انہوں نے مسلمانوں سے کر رکھے ہیں۔ یہ وعدے بھی کہ جو کچھ تم خرچ کرو گے اللہ اس سے بہت زیادہ تمہیں غنائم وغیرہ کی صورت میں لوٹا دے گا اور یہ وعدے بھی کہ اللہ آخرت میں تمہیں ایسے صدقات کا بہت زیادہ اجر دے گا۔ [١٢] اس اقرار سے مراد عہد ﴿اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ ﴾ بھی ہوسکتا ہے جس کی رو سے ہر شخص نے یہ اقرار کیا تھا کہ وہ اللہ کا فرمانبردار بن کر زندگی گزارے گا اور اسلام لانا بھی ہوسکتا ہے۔ کیونکہ اسلام میں داخل ہونا بذات خود اس بات کا پختہ اقرار ہوتا ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کا فرمانبردار بن کر رہے گا۔