سورة الحديد - آیت 3

هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

وہی اوّل ہے اور وہی آخر ہے، اور ظاہر بھی ہے اور پوشیدہ بھی اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤] یعنی جب کائنات کی کوئی چیز موجود نہ تھی اس وقت بھی اللہ موجود تھا اور جب کائنات کی کوئی چیز باقی نہ رہے گی سب فنا ہوجائیں گی اس وقت بھی وہ موجود رہے گا اور وہ ظاہر اس لحاظ سے ہے کہ ہر چیز کا وجود اور ظہور اس کے وجود سے ہے۔ کائنات اکبر کے نظام میں غور کریں یا کائنات اصغر یا انسان کے جسم کے نظام میں غور کریں تو اس کی قدرت اور اس کے وجود پر بہت سے دلائل مل جاتے ہیں۔ کائنات کی کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو اپنے خالق پر رہنمائی نہ کرتی ہو۔ اور وہ باطن اس لحاظ سے ہے کہ حواس خمسہ سے اس کا ادراک تو درکنار ہم عقل سے اس کی ذات یا صفات کے متعلق کوئی صحیح تصور بھی قائم نہیں کرسکتے۔ اس مادی دنیا میں ہمارے سامنے اس قدر غیب کے پردے حائل ہیں کہ ہم ان آنکھوں سے اسے کبھی نہیں دیکھ سکتے۔